حوزہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق معلم اخلاق آیت الله محمد علی ناصری دولت آبادی نے شہر اصفہان میں منعقدہ درس اخلاق میں نماز کی اہمیت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: روایات میں آیا ہے کہ جب ہمیں قبر میں رکھا جائے گا تو توحید، نبوت، امامت اور قیامت کے بعد سب سے پہلے جس چیز کا سوال کیا جائے گا وہ نماز ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پوچھا جائے گا کہ نماز کو کس طریقہ سے انجام دیا ہے؟ اس وقت ہم کیا جواب دیں گے؟ جبکہ ہمیں اپنی نمازوں کے متعلق علم ہے کہ ہم نے کس طرح ادا کی ہیں۔
آیت الله محمد علی ناصری نے کہا: رویات میں ہے کہ اگر آپ خدا سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو نماز پڑھیں اور اگر چاہتے ہیں کہ خدا آپ سے گفتگو کرے تو قرآن کریم کی تلاوت کریں۔
معلم اخلاق آیت الله ناصری نے کہا: ہم نماز میں خدا سے گفتگو کرتے ہیں اور خدا سے راز و نیاز کرتے ہیں لیکن ہماری نماز حقیقی نماز سے کچھ بھی مشابہت نہیں رکھتی۔ ہم بس اپنے دل کو خوش کرتے ہیں کہ ہم نے نماز پڑھی ہے لیکن کونسی نماز؟
انہوں نے کہا: روایات اہلبیت(علیھم السلام)میں ہے جھوٹ کے انجام کو بیان کیا گیا ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو کوئی بغیر کسی عذر شرعی کے جھوٹ بولے تو ۷۰ہزار فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں اور اس کے دل سے بدبو آسمان کی طرف جاتی ہے اور تمام فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں"۔
آیت الله محمد علی ناصری نے کہا:امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:"جھوٹ کے نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ انسان فراموشی میں مبتلا ہو جاتا ہے"۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ فراموشی میں مبتلا نہ ہوں تو آپ کو ہوشیار رہنا چاہئے اور جھوٹ بولنے سے بچنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا: روایات میں یہ بھی ہے کہ جو افراد جھوٹ بولتے ہیں وہ نماز شب کی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں لہذا جو یہ چاہتا ہے کہ وہ نماز شب کی نعمت سے محروم نہ ہو تو اسے چاہئے کہ جھوٹ نہ بولے۔ خداوند عالم نے بھی ہمیں جھوٹ نہ بولنے کا حکم دیا ہے چونکہ خداوند کریم چاہتا ہے کہ جھوٹ کے منفی آثار ہم تک نہ پہنچیں اور یہ نتائج ہمارا مقدر نہ بنیں۔